حکیم محمد سعید
حکیم محمد سعید | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 20 جنوری 1920ء دہلی |
||||||
وفات | 17 اکتوبر 1998ء (78 سال)[1] کراچی |
||||||
طرز وفات | قتل | ||||||
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
||||||
جماعت | آزاد سیاست دان | ||||||
اولاد | سعدیہ راشد | ||||||
مناصب | |||||||
ناظم ہمدرد لیباٹریز | |||||||
برسر عہدہ 14 اگست 1948 – 17 اکتوبر 1998 |
|||||||
صدر ہمدرد فاؤنڈیشن | |||||||
برسر عہدہ 23 اکتوبر 1969 – 17 اکتوبر 1998 |
|||||||
| |||||||
گورنر سندھ | |||||||
برسر عہدہ 19 جولائی 1993 – 23 جنوری 1994 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | دہلی یونیورسٹی جامعہ انقرہ |
||||||
پیشہ | معالج بالمثل ، مصنف ، سیاست دان ، استاد جامعہ | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو [2] | ||||||
ملازمت | ہمدرد فاؤنڈیشن ، جامعہ سندھ ، جامعۂ ہمدرد | ||||||
کارہائے نمایاں | جامعۂ ہمدرد ، بیت الحکمہ ، ہمدرد نونہال ، ہمدرد صحت ، ہمدرد فاؤنڈیشن | ||||||
اعزازات | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
درستی - ترمیم |
حکیم محمد سعید (9 جنوری 1920ء تا 17 اکتوبر 1998ء) ایک مایہ ناز حکیم تھے جنھوں نے اسلامی دنیا اور پاکستان کے لیے اہم خدمات انجام دیں۔ انھوں نے مذہب اور طب و حکمت پر 200 سے زائد کتب تصنیف و تالیف کیں۔ ہمدرد پاکستان اور ہمدرد یونیورسٹی ان کے قائم کردہ اہم ادارے ہیں۔
ادبی خدمات
[ترمیم]حکیم سعید اور بچوں کا ادب
[ترمیم]حکیم سعید بچوں اور بچوں کے ادب سے بے حد شغف رکھتے تھے۔ اپنی شہادت تک وہ اپنے ہی شروع کردہ رسالے ہمدرد نونہال سے مکمل طور پر وابستہ رہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے نونہال ادب کے نام سے بچوں کے لیے کتب کا سلسلہ شروع کیا جو ابھی تک جاری ہے۔ اس سلسلے میں کئی مختلف موضوعات پر کتب شائع کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بہترین عالمی ادب کے تراجم بھی شائع کیے جاتے ہیں۔
قتل
[ترمیم]اس قطعہ میں کسی بھی ذرائع سے حوالہ نہیں۔ براہ مہربانی قابل اعتماد ذرائع سے حوالہ جات دیں۔ ایسے مواد کو کسی بھی وقت ویکیپیڈیا سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ |
17 اکتوبر 1998ء میں انھیں کراچی میں شہید کر دیا گیا جس کا الزام بعض لوگ[کون؟] متحدہ قومی موومنٹ پر لگاتے ہیں اور اس سلسلے میں موجودہ گورنر سندھ عشرت العباد کا نام خاص طور پر لیا جاتا ہے مگر عشرت العباد کے گورنر سندھ بن جانے کے بعد یہ کیس دبا دیا گیا ہے۔ تاہم پہلے سندھ ہائی کورٹ اور اس کے بعد سپریم کورٹ نے بھی ایم کیو ایم کے تین کارکنوں کو جو اس کیس میں نامزد تھے، بری کیا۔
جس وقت انھیں آرام باغ میں ان کے دواخانہ کے باہر وحشیانہ فائرنگ کرکے قتل کیا گیا وہ روزہ کی حالت میں تھے۔ یوں انھوں نے روزہ کی حالت میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔ ان کا معمول تھا کہ وہ جس روز مریضوں کو دیکھنے جاتے روزہ رکھتے تھے چونکہ ان کا ایمان تھا کہ صرف دوا وجہ شفاء نہیں ہوتی۔ حکیم محمد سعید پاکستان کے بڑے شہروں میں ہفتہ وار مریضوں کو دیکھتے تھے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ مریضوں کا مفت علاج کرتے تھے۔ ان کا ادارہ ہمدرد بھی ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کی تمام تر آمدنی ریسرچ اور دیگر فلاحی خدمات پر صرف ہوتی ہیں۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]- کتابیات حکیم محمد سعید
- حکیم عبد المجید
- روح افزا
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6t72h2j — بنام: Hakim Said — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb121727621 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
بیرونی روابط
[ترمیم]- Hakim Saeed Memorial Lecture، DAWN/The News International, Karachi (Pakistan) 14 اکتوبر 2004, Thursday, 28 Shabaan 1425
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل | گورنر سندھ 1993–1994 |
مابعد |
- 1920ء کی پیدائشیں
- 20 جنوری کی پیدائشیں
- دہلی میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 1998ء کی وفیات
- 17 اکتوبر کی وفیات
- کراچی میں وفات پانے والی شخصیات
- نشان امتیاز وصول کنندگان
- مقام و منصب سانچے
- 9 جنوری کی پیدائشیں
- اردو مصنفین اطفال
- بیسویں صدی کے روزنامچہ نویس
- پاکستانی اسکولوں اور کالجوں کے بانیان
- پاکستانی انسانیت پسند
- پاکستانی روزنامچہ نگار
- پاکستانی سفر نامہ نگار
- پاکستانی علما
- پاکستانی محققین
- پاکستانی طبی محققین
- پاکستانی ہمدرد عوام
- جامعہ ہمدرد کا تدریسی عملہ
- ستارۂ امتیاز وصول کنندگان
- سندھ کے گورنر
- کارکنان تحریک پاکستان
- کتاب پسند شخصیات
- کراچی کی شخصیات
- کراچی کی کاروباری شخصیات
- کراچی کے مصنفین
- کراچی میں قتل ہونے والے لوگ
- ماہرین نباتات
- مسلم طبیب و حکما
- مہاجر شخصیات
- دہلی کے سائنس دان
- حکمت
- کتاب اور مخطوطہ جمع کرنے والے پاکستانی
- علمی اداروں کے بانی